Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

جواز جعفری

 یوم پیدائش 08 اپریل 1964


ادا زبان سے حرفِ نہیں زیادہ ہوا

اسی پہ قتل مرا سارا خانوادہ ہوا


طلب نے زین سجائی کرن کے گھوڑے پر

کبھی جو سیر مہ و مہر کا ارادہ ہوا


ہمیں نے جست بھری وقت کے سمندر میں

ہمیں سے دامن ارض و سما کشادہ ہوا


عدو نے لوٹ لی مقتل میں جب مری پوشاک

تو میرا خون مرے جسم کا لبادہ ہوا


ادب کا زینہ ملا زیست کا قرینہ ملا

کہاں کہاں نہ ترے غم سے استفادہ ہوا


فرس کو دور کیا سر سے تاج اتار دیا

تمہارے شہر میں پہنچا تو میں پیادہ ہوا


میں دم بخود ہوں مرے سر پہ سائبان فلک

بغیر چوب کے کیوں کر ہے ایستادہ ہوا


جواز جعفری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...