یوم پیدائش 10 اپریل 1991
ہم وہ مجبور کہ ہجرت بھی نہیں کرسکتے
یعنی آزادی کی چاہت بھی نہیں کرسکتے
اپنے کعبہ پہ تو قبضہ ہے عزازیلوں کا
ہم تو اب کھل کے عبادت بھی نہیں کرسکتے
ترکیا مست مئے ناب، عرب مست ریال
اب تو وہ میری حمایت بھی نہیں کرسکتے
قاتلو! ٹھہرو ذرا، ایک تو سجدہ کرلوں
کیا ذرا سی یہ رعایت بھی نہیں کرسکتے؟
جو بھی تھا سب تو لٹا ڈالا ہے حضرت، اب کیا
آپ اب اور سخاوت بھی نہیں کرسکتے
نام رکھا ہے مسلمانوں سا ، مرجاؤ، کہ تم
قوم مسلم سے براءت بھی نہیں کرسکتے
دانش اثری نے بتائی تھی تمھیں کل کی خبر
تم تو اب اس سے شکایت بھی نہیں کرسکتے
دانش اثری
No comments:
Post a Comment