Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

اکبر حمیدی

 یوم پیدائش 10 اپریل 1935


کافر تھا میں خدا کا نہ منکر دعا کا تھا 

لیکن یہاں سوال شکست انا کا تھا 


کچھ عشق و عاشقی پہ نہیں میرا اعتقاد 

میں جس کو چاہتا تھا حسیں انتہا کا تھا 


جل کر گرا ہوں سوکھے شجر سے اڑا نہیں 

میں نے وہی کیا جو تقاضا وفا کا تھا 


تاریک رات موسم برسات جان زار 

گرداب پیچھے سامنے طوفاں ہوا کا تھا 


اک عمر بعد بھی نہ شفا ہو سکے تو کیا 

رگ رگ میں زہر صدیوں کی آب و ہوا کا تھا 


گو راہزن کا وار بھی کچھ کم نہ تھا مگر 

جو وار کارگر ہوا وہ رہنما کا تھا 


اکبرؔ جہاں میں کار کشائی بتوں کی تھی 

اچھا رہا جو ماننے والا خدا کا تھا


اکبر حمیدی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...