Urdu Deccan

Friday, April 29, 2022

اِمتیاز انجم

 یوم پیدائش 20 اپریل 2000


جو بات جتائی ہے جتانے کی نہیں تھی 

پھر بات ہماری تھی زمانے کی نہیں تھی


ہر بات ہر اک شخص سمجھ ہی نہیں سکتا 

ہر نظم سرِ بزم سنانے کی نہیں تھی


نقشہ بھی تھا رستہ بھی تھا ہمت بھی تھی لیکن

کنجی ہی مرے پاس خزانے کی نہیں تھی


تھا تیرا تبسّم ہی مری جان قیامت

لیکن جو تری مجھ کو ستانے کی "نہیں" تھی 


کیا جانیے کیا بات تھی اس شخص کے دل میں

یہ بات تو کچھ ایسی رلانے کی نہیں تھی 


آج اس کی صدا پر کوئی لبّیک نہ بولا

وہ جس کی نہیں ایک زمانے کی "نہیں" تھی


جو زخم لگایا ہے لگانے کا نہیں تھا 

جو تیغ چلائی ہے چلانے کی نہیں تھی


جو دل میں بسایا ہے بسانے کا نہیں تھا 

جو آگ لگائی ہے لگانے کی نہیں تھی


کرنے سے کوئی کام بھی ہو سکتا ہے لیکن

نیت ہی مری اس کو بھلانے کی نہیں تھی

 

جاتے ہوئے اس نے بھی پلٹ کر نہیں دیکھا 

خو میری بھی آواز لگانے کی نہیں تھی


اِمتیاز انجم



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...