Urdu Deccan

Friday, April 29, 2022

ارپیت شرما

 یوم پیدائش 28 اپریل


دور کرنے کو یہ تنہائی کہاں سے آئی

تو نہیں ہے تو یہ پرچھائی کہاں سے آئی


آنکھ رکھ کر ہوا جاتا ہے خدا کا منکر 

وہ نہیں ہے تو یہ بینائی کہاں سے آئی


سبز کوسار چمن زار درختوں کی قطار

جو زمیں آپ کو دکھلائی کہاں سے آئی


بام و در دیکھ کہ حیران ہیں آنکھیں میری 

ایسی دیواروں پہ یہ کائی کہاں سے آئی


دیکھ کر غرق ہوئی جاتی ہے ساری دنیا

تیری آنکھوں میں یہ گہرائی کہاں سے آئی


تیری رعنائیِ قدرت پہ تعجب ہے خدا

ان پہاڑوں میں یہ اونچائی کہاں سے آئی


تیرے سجدوں پہ تو نازاں ہیں فرشتے سارے

تجھ میں ارپتؔ یہ جبیں سائی کہاں سے آئی


ارپیت شرما



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...