یوم پیدائش 28 اپریل
عجیب دل میں مچی کھلبلی سے ڈرتے ہوئے
میں سانس کھینچتی ہوں زندگی سے ڈرتے ہوئے
اذیتوں کی کسک سے وہ آشنا کب ہے
مجھے گزرنا ہے جس کی گلی سے ڈرتے ہوئے
چراغ وقت سے پہلے بجھا رہے ہیں لوگ
ہوا کے ساتھ مِلے, روشنی سے ڈرتے ہوئے
کسی کے ہونٹوں پہ لرزے گا قہقہوں کا ہجوم
مکانِ صبر کی اس پختگی سے ڈرتے ہوئے
ہر ایک آئنہ تڑخن کا غم سہے ناہید
مرے خلوص مری سادگی سے ڈرتے ہوئے
ڈاکٹر ناہید کیانی
No comments:
Post a Comment