Urdu Deccan

Tuesday, April 12, 2022

افروز عالم

 یوم پیدائش 01 اپریل 1975


ہمیشہ ہجرتوں کے سلسلے اچھے نہیں لگتے

ہمیں اب روکھے پھیکے ذائقے اچھے نہیں لگتے


ستارے ان کی منزل کا کبھی عنواں نہیں بنتے

جنھیں پُرخار تنہا راستے اچھے نہیں لگتے


مجھے اڑجانے دے تاکہ فضا کا جائزہ لے لوں

سنہری پٹیوں سے پر بندھے اچھے نہیں لگتے


ستاروں کو کہاں آرام ملتا ہے اندھیرے میں

جبھی تو مجھ کو یہ جلتے دیئے اچھے نہیں لگتے


کبھی وہ بات بھی کہہ دے کہ جو دل میں اتر جائے

بنا سر پیر کے کچھ فلسفے اچھے نہیں لگتے


اگر بہہ جائیں آنسو تو کھلے رخسار کی رنگت

رکے پلکوں پہ تو یہ قافلے اچھے نہیں لگتے


میں اپنے ہی جنوں سے ایک نیا عالم بناؤں گا

مجھے پابند کرتے دائرے اچھے نہیں لگتے


افروز عالم



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...