یوم پیدائش 05 مئی 1958
بچھڑ کے تجھ سے مرے لیئے ہیں عذاب نیندیں
کہ رتجگوں کی زمیں پہ لگتی ہیں خواب نیندیں
کبھی کبھی اب بھی میری آنکھیں وہ ڈھونڈتی ہیں
ملاپ موسم کی خوبصورت گلاب نیندیں
میں رتجگوں کا سوال لیکر گیا ہوں جب بھی
توان کی جانب سے مل سکیں نہ جواب نیندیں
سمجھ سے بالا عجیب فطرت کا فلسفہ ہے
حقیقتوں کےبدن کو بخشیں سراب نیندیں
وہ جن میں تیرا رخ_مقدس ہی جھانکتا تھا
کہاں گئیں آنکھ سے وہ عزت مآب نیندیں
اسی لیئے تو میں ایک مدت سے جاگتا ہوں
کہ گزری راتوں کا مانگ لیں ناحساب نیندیں
سمیع اللہ عرفی
No comments:
Post a Comment