Urdu Deccan

Friday, May 13, 2022

نشتر شہودی

 یوم پیدائش 02 مئی 1973


جہد کرتا رہے زندگی کے لیے

ہے مناسب یہی آدمی کے لیے


جب چراغوں کی لو سرد ہونے لگے

دلا جلایا کرو روشنی کے لیے


حق کے رستے میں مرنا بھی ہے زندگی

ہاتھ پھیلائیں کیوں زندگی کے لیے


خوش جو ہوتا رہا ہے خوشی بانٹ کر

وہ ترسنے لگا ہے خوشی کے لیے


لوگ فٹ پاتھ پر آکے رہنے لگے

شہر میں گھر نہیں آدمی کے لیے


قافلہ لوٹ لیتا ہے جو راہ میں

چن لیا پھر اسے رہ بری کے لیے


یہ تو کہنے کی باتیں ہیں نشترؔ میاں

کوئی مرتا نہیں ہے کسی کے لیے


نشتر شہودی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...