یوم پیدائش 09 مئی 1941
آئے تھے جس طرف سے وہ اک دن ادھر گئے
برگد کا پیڑ کٹ گیا سادھو گزر گئے
کیا زندگی ملی انہیں طوفاں کی گود میں
دو جسم ایک جسم ہوئے اور مر گئے
کرنے لگے قیاس کہیں قتل ہو گیا
آندھی کا رنگ سرخ تھا سب لوگ ڈر گئے
اب مجھ کو بھول بھال گئے سب معاشقے
ساون کی رت گزر گئی دریا اتر گئے
اک جسم میں اتر گیا اک سال دن بہ دن
اک ایک کر کے صحن میں پتے بکھر گئے
چھپ کر ملے بچھڑ گئے اور پھر نہ مل سکے
اک پل میں داستان کی تکمیل کر گئے
مراتب اختر
No comments:
Post a Comment