Urdu Deccan

Sunday, May 15, 2022

مراتب اختر

 یوم پیدائش 09 مئی 1941


آئے تھے جس طرف سے وہ اک دن ادھر گئے 

برگد کا پیڑ کٹ گیا سادھو گزر گئے 


کیا زندگی ملی انہیں طوفاں کی گود میں 

دو جسم ایک جسم ہوئے اور مر گئے 


کرنے لگے قیاس کہیں قتل ہو گیا 

آندھی کا رنگ سرخ تھا سب لوگ ڈر گئے 


اب مجھ کو بھول بھال گئے سب معاشقے 

ساون کی رت گزر گئی دریا اتر گئے 


اک جسم میں اتر گیا اک سال دن بہ دن 

اک ایک کر کے صحن میں پتے بکھر گئے 


چھپ کر ملے بچھڑ گئے اور پھر نہ مل سکے 

اک پل میں داستان کی تکمیل کر گئے


مراتب اختر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...