Urdu Deccan

Sunday, May 15, 2022

طالب چکوالی

یوم پیدائش 13 مئی 1900

میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے 
یہ وہ اپنا ہے جو بیگانہ بتاتا ہے مجھے 

میرے احساس دوئی کو یہ ہوا دیتا ہے 
میری ہستی کا یہ احساس کراتا ہے مجھے 

کرب احساس کراتا ہے خودی کے درشن 
زعم ہستی کے جھروکے میں سجاتا ہے مجھے 

قدر و قیمت کو بڑھانے کا بڑھاوا دے کر 
بہر نیلام کہاں دل لئے جاتا ہے مجھے 

سادگی میری اسے دیتی ہے اذن گفتار 
مجھ کو آتی ہے ہنسی جب وہ بناتا ہے مجھے 

بھول جاتا ہوں سبھی جور و جفا کے قصے 
جب کوئی گیت محبت کے سناتا ہے مجھے 

کون سنتا ہے مرے دکھ کی کہانی طالبؔ 
جس سے کہتا ہوں وہ اپنی ہی سناتا ہے مجھے

طالب چکوالی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...