Urdu Deccan

Saturday, May 14, 2022

نور قریشی

 یوم پیدائش 05 مئی 1939


جہانِ شوق میں سرمایۂ خوشی کیا ہے

جو تیرے ساتھ نہ گزرے تو زندگی کیا ہے


سرِ نیاز جھکانے سے کچھ نہیں ہوتا

خلوصِ دل نہ ہو شامل تو بندگی کیا ہے


نہ چھیڑ قیصر و کسریٰ کے تذکرے مجھ سے

فقیرِ مست کے آگے شہنشہی کیا ہے


بنا لیا انھیں سالارِ قافلہ ہم نے

جنھیں یہ علم نہیں ہے کہ رہبری کیا ہے


لقب ہے نورؔ ہمارا ، یہ فخر ہے ہم کو

ہمارے سامنے اوقاتِ تیرگی کیا ہے


نور قریشی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...