Urdu Deccan

Saturday, May 14, 2022

لیث قریشی

 یوم پیدائش 06 مئی 1922


ضمیر و ذہن سے کی ہیں بغاوتیں کیا کیا

منافقوں سے نبھائیں رفاقتیں کیا کیا


حیات عرصۂ کرب و بلا میں گزری ہے

تمام عمر ہوئی ہیں شہادتیں کیا کیا


کسی سے پیار کسی سے وفا کسی سے خلوص

بگڑ گئی ہیں ہماری بھی عادتیں کیا کیا


یہ جبر ہے کہ غرض سے غرض بدلتے ہیں

ہمیں عزیز تھیں ورنہ شرافتیں کیا کیا


مزاج وقت نے چھینا ہے مجھ سے میرا مزاج

گزرتی رہتی ہیں دل پر قیامتیں کیا کیا


صبا پہ حرف نہ آئے کرن کا دل نہ دکھے

شگفتہ گل کے لیے ہیں نزاکتیں کیا کیا


یہ اور بات سمجھنے سے ہم ہیں قاصر لیثؔ

جبین وقت پہ دیکھیں عبارتیں کیا کیا


لیث قریشی




No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...