Urdu Deccan

Saturday, May 14, 2022

حبیب ندیم

 یوم پیدائش 06 مئی 1976


ہر شہر جل رہا ہے کدھر جائے گا دھواں

اپنی گھٹن میں گھٹ کے ہی مر جائے گا دھواں


مذہب کے نام پر جو لگاؤگے آگ تم

سینے میں ہر کسی کے اتر  جائے گا دھواں


مانگو دعائیں تیز ہوا اب کے چل پڑے

ورنہ بھلا یہ کیسے بکھر جائے گا دھواں


کچھ دیر سائے میں تو رہے گا ہمارا شہر

اپنے سروں سے جب بھی گزر جائے گا دھواں


کہہ دے کوئی ہواؤں سے چھیڑے نہ شمع کو

گر بجھ گئی تو لے کے خبر جائے گا دھواں


سانسوں میں ہے گھٹن سی سبھی سوچنے لگے

آیا کدھر سے اور کدھر جائے گا دھواں


لکھو گے کیا حبیب بتاؤ نئی غزل

کاغذ سیاہ کرکے اگر جائے گا دھواں


حبیب ندیم



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...