Urdu Deccan

Wednesday, May 25, 2022

عرفان عارف

یوم پیدائش 21 مئی 1978

ستمگر کے ستم سہیے کسے کیا فرق پڑتاہے
اندھیروں میں پڑے رہیے کسے کیا فرق پڑتاہے

اسے تو نام پہ مذہب کے بس کرنی سیاست ہے
کسی کوبھی خدا کہیے کسے کیا فرق پڑتا ہے

لٹا کے گھر کی عصمت کو چھپا کے اپنے چہروں کو
جھکائے سر کھڑے رہیے کسے کیا فرق پڑتا ہے

صحافت آج بے شرمی کا چولا اوڑھ بیٹھی ہے
جو جی میں آئے وہ کہیے کسے کیا فرق پڑتا ہے

سیاست سے عدالت تک یہاں سارے ہی بہرے ہیں
مسلسل چیختے رہیے کسے کیا فرق پڑتا ہے

حمایت کرنے اٹھے ہیں غریبوں کی کسانوں کی
میاں عرفان چُپ رہیے کسے کیا فرق پرتا ہے

عرفان عارف


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...