اُن سے شکوہ شکایت نہیں آج کل
جِن کو ملنے کی چاہت نہیں آج کل
یاد تواُن کی دل میں بسائےہوں میں
کیا ہوا ہے جو قربت نہیں آج کل
کیا سبب یے جو بے چین رہنے لگا
کیوں مرے دل کو راحت نہیں آج کل
کتنی مصروف رہتی ہے تُو زندگی
”خالی رہنے سے فرصت نہیں آج کل“
جو تھے کل تک مرے ساتھ ہر دم اُنھیں
ایک لمحے کی مہلت نہیں آج کل
اُن کےحالات ہم سے نہ پوچھے کوئی
ہوتی محفل میں شرکت نہیں آج کل
کام ہوگا تو فیصل وہ آ جائیں گے
اُن کو تیری ضرورت نہیں آج کل
فیصل قادری گنوری
No comments:
Post a Comment