Urdu Deccan

Thursday, May 26, 2022

نوید مرزا

یوم پیدائش 26 مئی 1968

جب کبھی اپنا گھر بناؤں گا
میں تجھے ہم سفر بناؤں گا

اے خدا بخش دے اڑان مجھے
میں کہاں بال و پر بناؤں گا

پنچھیوں سے مکالمہ کر کے
اپنے گھر میں شجر بناؤں گا

اپنے پیکر سے تنگ رہتا ہوں
میں اسے توڑ کر بناؤں گا

ایک تصویر ہوں مصور کی
نقش ہی عمر بھر بناؤں گا

سائباں کی تلاش کرتے ہوئے
دھوپ کی رہگزر بناؤں گا

ایک درویش مجھ سے کہتا ہے
میں تجھے معتبر بناؤں گا

تشنگی نے مجھے پکارا ہے
میں بھی اب چشم تر بناؤں گا

ایک میدان میں ہوں مدت سے
اب میں دیوار و در بناؤں گا

ایک تصویر ہے خیالوں میں
اب اسے سوچ کر بناؤں گا

پیڑ تو سوکھ ہی چکا ہے نوید
میں کہاں اب ثمر بناؤں گا

ایک تازہ غزل کہی ہے نوید
میں اسے پر اثر بناؤں گا

نوید مرزا


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...