مگر کون ہوں میں ____ !!
کبھی بخت سے یہ سعادت ہو حاصل
کہ آنکھیں جڑائیں
دل و دیدہ قسمت جگائیں
سماعت میں چڑیوں کی چہکار اترے
فضاؤں سے رنگوں کی بارات اترے
دھنک رنگ بارش کی سوغات اترے
کسی شامیانے میں بیٹھوں
نہایا ہوا نور کرنوں سے لوٹوں
بدن قصر ویراں کی خلوت سرا میں
جہاں سارے اجزاۓ ترکیبی بکھرے پڑے ہیں
کسی کیمیا سے
کسی لمسِ قُم سے سمٹنے کی ترکیب نکلے
مگر
پتلیاں زرد چادر ڈھکی ہیں
کوئ سبز پانی کو ہانکے لیے جا رہا ہے
کسی تیرہ تاریک روزن
کسی رود اسود کی جانب
کوئ معجزہ ہو
حریری ردا پوش جنگل کے فرش جناں پر
کبھی رقص طاؤس صورت
مجسّم ہو تصویر جاناں
کبھی ہو زیارت
کہ میں ہوں ___ !
مگر کون ہوں میں ___ !!
No comments:
Post a Comment