Urdu Deccan

Sunday, May 29, 2022

سید نظر علی عدیل

یوم پیدائش 28 مئی 1928

آج رندوں کو ہے غم کس کے بچھڑ جانے کا
منہ پھرالیتے ہیں منہ دیکھ کے پیمانے کا

دعویٰ خوں ہے غلط شمع پہ پروانے کا
خود اسے شوق ہے جلتے ہوئے مرجانے کا

داخلہ ٹھیک نہیں بزم میں دیوانے کا
کہیں اس پر کوئی سایہ نہ ہو ویرانے کا

مصر نے پائی ہے اک اندھے کنویں سے شہرت
ہائے اک شہر پہ احسان ہے ویرانے کا

شہر میں ہر کوئی بیگانہ نظر آتا ہے
گاؤں میں وہم وگماں تک نہیں بیگانے کا

کچھ تو موسی کو بھی حسرت بھی نظربازی کی
اور کچھ شوق تھا اس کو بھی نظر آنے کا

زلف و رخسار کہاں اور شب و روز کہاں
کچھ محل ہی نہ تھا قرآں میں قسم کھانے کا

گل نے کیوں پائی سزا چاک گریبانی کی
کیا اڑایا تھا مذاق آپ کے دیوانے کا

شیخ آئے نہ کہیں بھیس بدل کر رندو
راستہ پوچھ رہا تھا کوئی میخانے کا

کہیے دشمن سے ذرا وار سلیقے سے کرے
کہیں ٹوٹے نہ بھرم آپ کے یارانے کا

پہلے وہ مشق کریں چہرہ بدلنے کی عدیل
ورنہ اندیشہ ہے پہچان لئے جانے کا

سید نظر علی عدیل


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...