Urdu Deccan

Wednesday, May 25, 2022

زاہد وارثی

یوم پیدائش 20 مئی 1965

قیادت کے لئے خنجر بکف ہے
یہ ظالم قوم کتنی ناخلف ہے

چرا کر لے گیا وہ گوہرِ غم
مرا سینہ ہے یا خالی صدف ہے

مجھے لہجے پرکھنے کی ہے عادت
اسے چہرے بدلنے کا شغف ہے

وبا کے خوف سے سہمے ہوئے گھر
تماشہ موت کا چاروں طرف ہے

سخن کے عرش کا روشن ستارہ
کہاں میں ہوں شکیل ابنِ شرف ہے

 وہی محفل، وہی آداب زاہد
مگر اس بار بھی مجھ پر ہدف ہے

زاہد وارثی 


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...