قیادت کے لئے خنجر بکف ہے
یہ ظالم قوم کتنی ناخلف ہے
چرا کر لے گیا وہ گوہرِ غم
مرا سینہ ہے یا خالی صدف ہے
مجھے لہجے پرکھنے کی ہے عادت
اسے چہرے بدلنے کا شغف ہے
وبا کے خوف سے سہمے ہوئے گھر
تماشہ موت کا چاروں طرف ہے
سخن کے عرش کا روشن ستارہ
کہاں میں ہوں شکیل ابنِ شرف ہے
وہی محفل، وہی آداب زاہد
مگر اس بار بھی مجھ پر ہدف ہے
No comments:
Post a Comment