Urdu Deccan

Wednesday, May 25, 2022

صابر چودھری

یوم پیدائش 20 مئی 1982

ترے خلاف ہو جو بھی وہ کامیاب نہ ہو
خدا کرے تجھے الفت میں اضطراب نہ ہو

مرے ادھار سے خائف ہے، تُو بھی پینے لگے
جہاں جہاں بھی تُو ڈھونڈے وہاں شراب نہ ہو

مرے خدا ترے بندے نے کچھ نہیں پایا
جو اب دکھایا ہے تُو نے وہ صرف خواب نہ ہو 

خدا کرے کہ نئی نسل شعر کہنے لگے
خدا کرے کہ نئی نسل یہ خراب نہ ہو 

میں تھک گیا ہوں کمینوں کی خیر خواہی میں
میں ایسے کام کروں گا کہ اب ثواب نہ ہو

میں رات خواب میں کچھ ڈھونڈتا رہا صابر
 سبھی ہوں پھول میسر مگر گلاب نہ ہو

صابر چودھری


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...