ترے خلاف ہو جو بھی وہ کامیاب نہ ہو
خدا کرے تجھے الفت میں اضطراب نہ ہو
مرے ادھار سے خائف ہے، تُو بھی پینے لگے
جہاں جہاں بھی تُو ڈھونڈے وہاں شراب نہ ہو
مرے خدا ترے بندے نے کچھ نہیں پایا
جو اب دکھایا ہے تُو نے وہ صرف خواب نہ ہو
خدا کرے کہ نئی نسل شعر کہنے لگے
خدا کرے کہ نئی نسل یہ خراب نہ ہو
میں تھک گیا ہوں کمینوں کی خیر خواہی میں
میں ایسے کام کروں گا کہ اب ثواب نہ ہو
میں رات خواب میں کچھ ڈھونڈتا رہا صابر
سبھی ہوں پھول میسر مگر گلاب نہ ہو
No comments:
Post a Comment