یوم پیدائش 05 مئی 1974
کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا
اسے کس کس طرح سے در پئے آزار ہونا تھا
سنا یہ تھا بہت آسودہ ہیں ساحل کے باشندے
مگر ٹوٹی ہوئی کشتی میں دریا پار ہونا تھا
صدائے الاماں دیوار گریہ سے پلٹ آئی
مقدر کوفہ و کابل کا جو مسمار ہونا تھا
مقدر کے نوشتے میں جو لکھا ہے وہی ہوگا
یہ مت سوچو کہ کس پر کس طرح سے وار ہونا تھا
یہاں ہم نے کسی سے دل لگایا ہی نہیں منظرؔ
کہ اس دنیا سے آخر ایک دن بے زار ہونا تھا
عمیر منظر
No comments:
Post a Comment