Urdu Deccan

Thursday, May 26, 2022

حفیظ بنارسی

یوم پیدائش 20 مئی 1933

کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا 
شاید اسی مرنے میں جینے کا مزا ہوگا 

ہر سعی تبسم پر آنسو نکل آئے ہیں
انجام طرب کوشی کیا جانئے کیا ہوگا 

گمراہ محبت ہوں پوچھو نہ مری منزل 
ہر نقش قدم میرا منزل کا پتا ہوگا 

کیا تیرا مداوا ہو درد شب تنہائی 
چپ رہئے تو بربادی کہئے تو گلا ہوگا 

کترا کے تو جاتے ہو دیوانے کے رستے سے 
دیوانہ لپٹ جائے قدموں سے تو کیا ہوگا 

میخانے سے مسجد تک ملتے ہیں نقوش پا 
یا شیخ گئے ہوں گے یا رند گیا ہوگا 

فرزانوں کا کیا کہنا ہر بات پہ لڑتے ہیں 
دیوانے سے دیوانہ شاید ہی لڑا ہوگا 

رندوں کو حفیظؔ اتنا سمجھا دے کوئی جا کر 
آپس میں لڑو گے تم واعظ کا بھلا ہوگا

حفیظ بنارسی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...