ہجرتوں سے نظر ہٹاو میاں
گھر بلانے لگے ہیں آو میاں
پہلے گھر کی ذرا خبر لے لو
پھر کہیں بھی دئیے جلاو میاں
چگ رہے ہیں نصیب کا اپنے
ان پرندوں کو مت اڑاو میاں
آسماں نا زمین پر قدرت
کس لئے اس قدر ہے بھاومیاں
کل یہ بچے تمھیں بھلا دیں گے
ان کو اپنی زباں سکھاو میاں
دوسروں کے گھروں میں جھانکتے ہو
اپنے گھر کو ذرا بچاو میاں
چند سکوں پہ اتنا اترانا
اپنی اوقات مت دکھاو میاں
آپ کتنے شریف زادے ہیں !
رہنے دو منہ نہ اب کھلاومیاں
اردو اپنی شناخت ہے مہتاب
اپنی پہچان مت گنواو میاں
No comments:
Post a Comment