Urdu Deccan

Monday, May 16, 2022

میر مہدی مجروح

یوم وفات 15 مئی 1909

غیروں کو بھلا سمجھے اور مجھ کو برا جانا 
سمجھے بھی تو کیا سمجھے جانا بھی تو کیا جانا 

اک عمر کے دکھ پائے سوتے ہیں فراغت سے 
اے غلغلۂ محشر ہم کو نہ جگا جانا 

مانگوں تو سہی بوسہ پر کیا ہے علاج اس کا 
یاں ہونٹ کا ہل جانا واں بات کا پا جانا 

گو عمر بسر اس کی تحقیق میں کی تو بھی 
ماہیت اصلی کو اپنی نہ ذرا جانا 

کیا یار کی بد خوئی کیا غیر کی بد خواہی 
سرمایۂ صد آفت ہے دل ہی کا آ جانا 

کچھ عرض تمنا میں شکوہ نہ ستم کا تھا 
میں نے تو کہا کیا تھا اور آپ نے کیا جانا 

اک شب نہ اسے لائے کچھ رنگ نہ دکھلائے 
اک شور قیامت ہی نالوں نے اٹھا جانا 

چلمن کا الٹ جانا ظاہر کا بہانہ ہے 
ان کو تو بہر صورت اک جلوہ دکھا جانا 

ہے حق بطرف اس کے چاہے سو ستم کر لے 
اس نے دل عاشق کو مجبور وفا جانا 

انجام ہوا اپنا آغاز محبت میں 
اس شغل کو جاں فرسا ایسا تو نہ تھا جانا 

مجروحؔ ہوئے مائل کس آفت دوراں پر 
اے حضرت من تم نے دل بھی نہ لگا جانا

میر مہدی مجروح


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...