بیٹھ کر بس قوت پرواز پر مت ناز کر
قوت پرواز ہے تو جرأت پرواز کر
اٹھ کہ یہ منزل ہے تیری آخری منزل نہیں
اٹھ نئے عزم سفر سے صبح کا آغاز کر
کیوں زمانے سے ہی رکھتا ہے امید انقلاب
خود بھی تو تبدیل اپنا تو ذرا انداز کر
خود اگر لڑنے سے قاصر ہے تو باطل کے خلاف
کم سے کم کچھ حق کے حق میں ہی بلند آواز کر
زندگی کی راہ میں ہیں سوز بھی اور ساز بھی
گامزن رہنا ہے تو پھر سوز کو بھی ساز کر
عین ممکن ہے کہ کل ہو جائے تیرے ہی خلاف
ہر کس و ناکس پہ افشا اس طرح مت راز کر
ڈاکٹر احسان اعطمی
No comments:
Post a Comment