Urdu Deccan

Wednesday, May 25, 2022

حسن عابد

یوم پیدائش 17 مئی 1935

حسن مختار سہی عشق بھی مجبور نہیں 
یہ جفاؤں پہ جفا اب مجھے منظور نہیں 

زلف زنجیر سہی دل بھی گرفتار مگر 
میں ترے حلقۂ آداب کا محصور نہیں 

دل کا سودا ہے جو پٹ جائے تو بہتر ورنہ 
میں بھی مجبور نہیں آپ بھی مجبور نہیں 

دامن دل سے یہ بیگانہ روی اتنا گریز 
تم تو اک پھول ہو کانٹوں کا بھی دستور نہیں 

چند جام اور کہ میخانۂ جاں تک پہنچیں 
ڈھونڈنے والے مجھے مجھ سے بہت دور نہیں 

سب لباسوں میں ہیں پوشیدہ گناہوں کی طرح 
دل بیباک بھی محفل کے تئیں اور نہیں 

ہر سخن ہوش کا ہے مفتی حیران کے ساتھ 
سب پئے بیٹھے ہیں اور کوئی بھی مخمور نہیں
 
سب رسن بستۂ آزادیٔ ایمان ہوئے 
اب کوئی میرے سوا بندۂ مجبور نہیں 

اس سے مل کر بھی اداس اس کی جدائی بھی گراں 
دل بہ ہر حال کسی طور بھی مسرور نہیں 

حسن عابد 



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...