Urdu Deccan

Friday, May 13, 2022

سجاد اختر خان

 یوم پیدائش 04 مئی 1965


بے حس کو احساس دلا کر چھوڑیں گے

آدم کو انسان بنا کر چھوڑیں گے

گیت جو نفرت کے گاتے ہیں سُن لیں وہ

سب کو پیار کا راگ سِکھا کر چھوڑیں گے


دیکھو جھوٹ کی شب کتنی اندھیاری ہے

اس میں سچ کے دیپ جلا کر چھوڑیں گے

دُوریاں ہم میں ڈال دی ہیں خُودغرضی نے

سب کو اک دُوجے سے ملا کر چھوڑیں گے 


بولی ہر اک شے کی یاں پر لگتی ہے 

اس لعنت سے نجات دلا کر چھوڑیں گے 

کھنڈر بخشے ان جنگوں نے دھرتی کو

ان کھنڈرات میں پھول اگا کر چھوڑیں گے


پتھر دل احساس سے جو بھی عاری ہیں 

ان کے دل میں درد بساکر چھوڑیں گے 

اب تو وہ اوہام کادور تمام ہوا

فہم میں سوچ کی شمع جلا کر چھوڑیں گے 


  سجاد اختر خان 



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...