Urdu Deccan

Friday, May 13, 2022

اطہر مرشدآبادی

 یوم پیدائش 04 مئی 1969


احسان کبھی کر کے جتایا نہیں کرتے

دریا میں بہا دیتے ہیں چرچا نہیں کرتے


ہم وسعتِ دامن پہ نظر رکھتے ہیں اپنی

اوروں کی عنایات پہ تکیہ نہیں کرتے


رکھتے ہیں قدم میرے، مرے عزم کی توقیر

اک بار بڑھیں آگے تو پلٹا نہیں کرتے


رکھتے ہیں بلندی پہ پہنچنے کی امیدیں

ہم سوئے فلک یوں ہی تو دیکھا نہیں کرتے


وہ ظلم کے سامان کی کرتے ہیں تجارت

الفت کے خریدار سے سودا نہیں کرتے


راحت کے ہر اک پل میں ترا شکر ہے یارب!

ایذا بھی ملے ہم کو تو شکوہ نہیں کرتے


اک روز ہمیں زیر زمیں جانا ہے اطہرؔ

اک پل بھی تکبر میں گزارا نہیں کرتے


اطہر مرشدآبادی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...