Urdu Deccan

Wednesday, May 25, 2022

طیب حسین طاہر

یوم پیدائش 17 مئی 1963

تلخی وقت سے ڈر جاتا ہے 
وقت کا کیا ہے گذر جاتا ہے

کیا کوئی غم سے بھی مرجاتا ہے
زخم جیسا بھی ہو بھر جاتا ہے 

زہر آلودہ ہیں الفاظ ان کے
جاتے جاتے ہی اثر جاتا ہے

جان قربان ترے وعدوں پر
روز وعدوں سے مکر جاتا ہے

اک نئے ولولے سے جیتا ہوں
وہ عیادت مری کر جاتا ہے

چند پہروں کی ہے شہرت ورنہ
اک نشہ ہے جو اتر جاتا ہے 

میں بھی چپ چاپ رہا کرتا ہوں
وہ بھی خاموش گذر جاتا ہے 

در و دیوار چمک اٹھتے ہیں
جب کوئی لوٹ کے گھر جاتا ہے

پال کر حسرتیں طاہر دل میں
اب کہاں دیدۂ تر جاتا ہے 

طیب حسین طاہر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...