Urdu Deccan

Sunday, May 15, 2022

منظور عادل

یوم پیدائش 10 مئی 1950

جان و دل جس پر لٹاتے تھے کرم فرما گیا
موت سے پہلے منوں مٹی میں وہ دفنا گیا

جس کو اپنی عمر کی ساری کمائی سونپ دی
وہ صفِ اول میں دشمن کے مرے پایا گیا

ہورہی تھی جب سرِ محفل پذیرائی مری
پھول سا چہرہ کسی کا دفعتاً مرجھا گیا

اتنی مدت بعد بھی یہ سلسلہ ہے آج تک
اک ستم کرتا گیا اور دوسرا سہتا گیا

جیسے جیسے لوگ اپنی دل بری کھوتے گئے
دھیرے دھیرے شہر بھی جنگل نما ہوتا گیا

کِشتِ دل سوکھے پڑے ، فصلِ وفا مُرجھا گئی
دل کی وادی میں اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا

غیر کو دنیا میں کُل آسائشیں حاصل رہیں
اور اپنوں کو فقط وعدوں سے بہلایا گیا

منظور عادل



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...