میری کیا دیکھو گے پہلے اپنی حالت دیکھ لو
آئینے کی کس کو پہلے ہے ضرورت دیکھ لو
تم نظر سے چھپ بھی جاؤ دل سے چھپ سکتے نہیں
گر یقیں آتا نہیں تو کر کے جرأت دیکھ لو
بے سبب بھٹکا کیے میرے لیے صحراؤں میں
تم مرے ہمزاد ہو اپنی ہی صورت دیکھ لو
زندگی سے اتنی الفت دوستو! اچھی نہیں
ایک دن کر جائے گی تم سے بغاوت دیکھ لو
کر بھلا تو ہو بھلا اور کر برا تو ہو برا
ہے اسی دنیا میں دوزخ اور جنت دیکھ لو
ہے کہیں سیلابی صورت ، خشک سالی ہے کہیں
کیسے کیسے کھیل دکھلاتی ہے قدرت دیکھ لو
زیست کا لمبا سفر لے لو دعائیں اپنے ساتھ
کب کہاں انورؔ پڑے ان کی ضرورت دیکھ لو
No comments:
Post a Comment