Urdu Deccan

Wednesday, June 8, 2022

اشہر ندیمی

یوم پیدائش 05 جون 1966

نئے زمانے کی رفتار دیکھ کر چلیے
مگر ہے راستہ دشوار دیکھ کر چلیے

میں جانتا ہوں کہ یہ شہر ہے مگر پھر بھی
ملیں گے بھیڑیے خونخوار دیکھ کر چلیے

یہ سر پہ آپ کے اجداد کی امانت ہے
گرے نہ سر سے یہ دستار دیکھ کر چلیے

نہ سر اٹھے ، جو ملے ، سر اٹھانے کی فرصت
کہ سر پہ فرض کا ہے بار دیکھ کر چلیے

کہیں نہ ایسا ہو کچھ دور چل کے پچھتائیں
کہ راستے کو کئی بار دیکھ کر چلیے

پتہ چلے تو سہی ، شہر کے ہیں کیا حالات
چلیں جو گھر سے تو اخبار دیکھ کر چلیے

مجھے خبر ہے یہ دنیا ہے ، پھر بھی آپ اس کو
سمجھ کہ حشر کا بازار دیکھ کر چلیے

سنا ہے راہ میں بوسیدہ اِک حویلی ہے
گرے نہ آپ پہ دیوار دیکھ کر چلیے

اگر ہو آرزو منزل کی آپ کو اشہر
حدِ نگاہ کے اس پار دیکھ کر چلیے

اشہر ندیمی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...