Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

ثناء اللہ ظہیر

یوم وفات 10 جون 2022

خود میں اترے اور طغیانی سے باہر آ گئے 
آ کے گہرائی میں ہم پانی سے باہر آ گئے 

اس کی رونق میں بہت سنسان سے لگتے تھے ہم 
شہر سے نکلے تو ویرانی سے باہر آ گئے 

لفظ وہ جن کو زباں تک لانے کی ہمت نہ تھی 
آخر اک دن میری پیشانی سے باہر آ گئے 

دم بخود اس حسن کو ہی دیکھتے رہتے تھے ہم 
یوں برت ٹوٹا کہ حیرانی سے باہر آ گئے 

آستیں میں پل رہے تھے لیکن اک دن یوں ہوا 
سانپ آپس کی پریشانی سے باہر آ گئے 

وہ تعلق ہم کو قید خواب جیسا تھا ظہیرؔ 
کھل گئیں آنکھیں تو آسانی سے باہر آ گئے

ثناء اللہ ظہیر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...