جو بھی انجام سے ڈر گئے مر گئے
ڈر کے زندہ رہے کیا رہے ؟ مر گئے
ایسے حالات پیدا ہوئے مر گئے
عشق سے جتنا پیچھے ہٹے مر گئے
ہم دکھوں کے اثاثے چھپائے ہوئے
عشق دل خواب آنکھیں لئے مر گئے
شہر کی ساری بدیاں فنا ہو گئیں
یہ بھی اچھا ہوا ہم برے مر گئے
رو کے دنیا سے کیا لینا کیا دینا تھا
کیا یہ بہتر نہیں چپ کئے مر گئے
ریاض حازم
No comments:
Post a Comment