Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

ندیم نادم

یوم پیدائش 11 جون 1994

سر اٹھانے کی تو ہمت نہیں کرنے والے 
یہ جو مردہ ہیں بغاوت نہیں کرنے والے
 
مفلسی لاکھ سہی ہم میں وہ خودداری ہے 
حاکم وقت کی خدمت نہیں کرنے والے 

ان سے امید نہ رکھ ہیں یہ سیاست والے 
یہ کسی سے بھی محبت نہیں کرنے والے
 
ہاتھ آندھی سے ملا آئے اسی دور کے لوگ 
یہ چراغوں کی حفاظت نہیں کرنے والے 

عشق ہم کو یہ نبھانا ہے تو جو رکھ شرطیں 
ہم کسی شرط پہ حجت نہیں کرنے والے

پھوڑ کر سر ترے در پر یہیں مر جائیں گے 
ہم ترے شہر سے ہجرت نہیں کرنے والے

ندیم نادم


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...