یہ ہی رہتا ہےاب ملال مجھے
تیرا آتا نہیں خیال مجھے
زخمِ دوراں سے اب نڈھال ہوں میں
درد ہجراں ، کہ اب سنبھال مجھے
اس کے عہد شکن کا ذکر ہی کیا
خود سے کرنا ہے کچھ سوال مجھے
خود قفس ہےیہ میری تنہائی
کر لیا جس نے یر غمال مجھے
اب مجھے وقت کی نہیں پرواہ
یادرکھتے ہیں ماہ و سال مجھے
عشق میں معجزوں سے گزرا ہوں
کیوں کہ ہونا تھا با کمال مجھے
خود سے مہتاب آج مل پایا
خود سے کرنا ہے عرض حال مجھے
مہتاب اعظمی
No comments:
Post a Comment