آدمی ہے جو بھلا دیتا ہے
جو بھی ملتا ہے خدا دیتا ہے
ظلم وحشت کو جلا دیتا ہے
عدل ظلمت کو مٹا دیتا ہے
جب کوئی وقت گنوا دیتا ہے
وقت بھی اس کو بھلا دیتا ہے
ترا ہر وقت پریشاں ہونا
مری بے چینی بڑھا دیتا ہے
تیرا چلمن سے مسلسل تکنا
مجھ کو دیوانہ بنا دیتا ہے
واں بھی رسوا نہیں ہونے دے گا
جو یہاں عیب چھپا دیتا ہے
گویا اس دنیا کا ذرہ ذرہ
ترے ہونے کا پتا دیتا ہے
No comments:
Post a Comment