Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

نشتر امروہوی

یوم پیدائش 09 جون 1957

ایک دن مجھ سے یہ فرمانے لگی بیوی مری 
میری سوتن بن گئی ہے آپ کی یہ شاعری 

وہ یہ کہہ کر مجھ سے کرتی ہے ہمیشہ احتجاج 
شاعری سے آپ کی ہوتا ہے مجھ کو اختلاج 

سوچتی ہوں کس طرح ہوگا ہمارا اب نباہ 
مجھ کو روٹی چاہئے اور آپ کو بس واہ واہ 

مجھ کو رہتی ہے سدا بچوں کے مستقبل کی دھن 
آپ بیٹھے کر رہے ہیں فاعلاتن فاعلن 

رات کافی ہو چکی ہے نیند میں بچے ہیں دھت 
آپ یوں ساکت ہوئے بیٹھے ہیں جیسے کوئی بت 

میں یہ کہتی ہوں چکا دیجے جو پچھلا قرض ہے 
آپ اپنی دھن میں کہتے ہیں کہ مطلع عرض ہے 

میں یہ کہتی ہوں کہ دیکھا کیجئے موقع محل 
چھیڑ دیتے ہیں کہیں بھی غیر مطبوعہ غزل 

مان لیتی ہوں میں چلئے آپ ہیں شاعر گریٹ 
شاعری سے بھر نہیں سکتا مگر بچوں کا پیٹ 

اپنے ہندستان میں مردہ پرستی عام ہے 
جتنے شاعر مر چکے ہیں بس انہیں کا نام ہے 

جب تلک زندہ رہے پیسے نہ تھے کرنے کو خرچ 
مر گئے تو ہو رہی ہے مرزا غالبؔ پر ریسرچ 

میں یہ بولا بند کر اپنا یہ بے ہودہ کلام 
تجھ کو کیا معلوم کیا ہے ایک شاعر کا مقام 

جھوٹ ہے شامل تصنع ہے نہ کچھ اس میں دروغ 
شاعری سے پا رہی ہے آج بھی اردو فروغ 

ہوں ثنا خواں میں فگارؔ و ساغرؔ و شہبازؔ کا 
رخ بدل ڈالا جنہوں نے شعر کے پرواز کا

نشتر امروہوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...