Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

عاجز ہنگن گھاٹی

یوم پیدائش 10 جون 1936

زخموں کے دہن بھر دے خنجر کے نشاں لے جا 
بے سمت صداؤں کی رفعت کا گماں لے جا 

احساس بصیرت میں عبرت کا سماں لے جا 
اجڑی ہوئی بستی سے بنیاد مکاں لے جا 

شہروں کی فضاؤں میں لاشوں کا تعفن ہے 
جنگل کی ہوا آ جا جسموں کا دھواں لے جا 

ہے اور ابھی باقی تاریک سفر شب کا 
اگنے دے نیا سورج پھر چاہے جہاں لے جا 

جلتی ہوئی راتوں کا بجھتا ہوا منظر ہوں 
گھر آ کے کبھی عاجزؔ مجھ سے یہ سماں لے جا

عاجز ہنگن گھاٹی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...