تم کو جواب دیں گے نہ تیر و کماں سے ہم
خنجر سے تم لڑوگے تو طرزِ بیاں سے ہم
جائیں کہاں نکل کے اب اس گلستاں سے ہم
مر کر بھی جاسکیں گے نہ ہندوستاں سے ہم
پھیلاؤ مت ہوا میں سیاست کی گندگی
رہنے نہ پائیں گے کبھی امن واماں سے ہم
جس باغ سے چبھن ملے قدموں کو آپ کے
کانٹے نکال ڈالیں گے اس گلستاں سے ہم
ہم بھی اسی زمین پہ پیدا ہوئے ہیں دوست
بادل کی طرح برسے نہیں آسماں سے ہم
اپنے گناہ دھونے کو دریا بھی کم پڑے
چشمہ بہائیں خون کا چشمِ رواں سے ہم
اردو کے دم سے آئی ہے تہذیب پر بہار
پھر کیسے منہ کو پھیر لیں اردو زباں سے ہم
گفتار گر حسیں ہو میاں نور اشرفی
دل جیت لیں گے شہر کا طرزِ بیاں سے ہم
No comments:
Post a Comment