Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

ثمر دہلوی

یوم پیدائش 21 جون 1899

کہتا ہے ان کا شعلہ عارض حجاب میں
ہم تو نہیں رہیں گے مقید نقاب میں

پھر ان کی یاد لیتی ہے سینے میں چٹکیاں
پھر درد سا اٹھا دلِ خانہ خراب میں

سب ختم کر دی اس نے محبت کی داستاں
قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں

وہ ان کا خوابِ ناز میں شورش فزا سکوں
یہ میری خامشی کی روش اضطراب میں

ہے کشمکش ہی زیست کی وجہ قیامِ زیست
پنہاں سکوتِ قلب ہے پھر اضطراب میں

شکوہ بتوں سے جور کا ہے اے ثمر فضول
میں مبتلا ہوں اپنے ہی دل کے عذاب میں

ثمر دہلوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...