کہیں کوئی عذاب زیست آ نہ لے
اسے کہو ہماری بد دعا نہ لے
وہ چاہتا ہے قتل عام بھی کرے
مگر کوئی بھی اس سے خوں بہا نہ لے
وہ کہہ رہا ہے دل میں گھر بنائے گا
مجھے یہ خوف ہے کہیں بنا نہ لے
وہ جس طرح ہے کار عشق میں مگن
میں ڈر رہا ہوں اپنا دل دکھا نہ لے
جسے بدن سمجھ رہا ہے آگ ہے
کہیں وہ اپنی انگلیاں جلا نہ لے
No comments:
Post a Comment