Urdu Deccan

Thursday, June 30, 2022

پرنم الہ آبادی

یوم وفات 29 جون 2009

بھر دو جھولی مری یا محمدؐ لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی 
کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی 

حق سے پائی وہ شان کریمی مرحبا دونوں عالم کے والی 
اس کی قسمت کا چمکا ستارہ جس پہ نظر کرم تم نے ڈالی 

زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دین حق کی بچا لی 
وہ محمدؐ کا پیارا نواسا جس نے سجدے میں گردن کٹا لی 

حشر میں ان کو دیکھیں گے جس دم امتی یہ کہیں گے خوشی سے 
آ رہے ہیں وہ دیکھو محمدؐ جن کے کاندھے پہ کملی ہے کالی 

عاشق مصطفی کی اذاں میں اللہ اللہ کتنا اثر تھا 
عرش والے بھی سنتے تھے جس کو کیا اذاں تھی اذان بلالی 

کاش پرنمؔ دیار نبی میں جیتے جی ہو بلاوا کسی دن 
حال غم مصطفیٰ کو سناؤں تھام کر ان کے روضے کی جالی

پرنم الہ آبادی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...