Urdu Deccan

Wednesday, June 8, 2022

شرف الدین ظرف

یوم پیدائش 03 جون 1964

سچ کے اب دہر میں آثار نہیں ہے بابا
بھوکا رہتا ہے جو ، مکار نہیں ہے بابا

چھین لے منہہ سے جلیبی جو غریبوں کے بھی
ایسا حاکم ہمیں درکار نہیں ہے بابا

ڈر سمایا ہے کورونا کا کچھ اس طرح یہاں
کوچۂ حسن بھی گلزار نہیں ہے بابا

سب دعا کرتے ہیں زر، کار، زمیں ، بنگلے کی
کوئی ایماں کا طلب گار نہیں ہے بابا

اک پڑوسی مرا سوتا ہے تجوری لے کر
اس کو بیوی سے کوئی پیار نہیں ہے بابا

تیرے اس شہرِ محبت میں یہی دیکھا ہے
ایک انساں بھی ملنسار نہیں ہے بابا

ظرفؔ ملت کی عمارت جو بنا دے پختہ
میری نظروں میں وہ معمار نہیں ہے بابا

شرف الدین ظرف


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...