سینے میں سلگتے ہیں ارماں آنکھوں میں اداسی چھائی ہے
یہ آج تری دنیا سے ہمیں تقدیر کہاں لے آئی ہے
کچھ آنکھ میں آنسو باقی ہیں جو میرے غم کے ساتھی ہیں
اب دل ہیں نہ دل کے ارماں ہیں بس میں ہوں مری تنہائی ہے
نا تجھ سے گلہ کوئی ہم کو نا کوئی شکایت دنیا سے
دو چار قدم جب منزل تھی قسمت نے ٹھوکر کھائی ہے
کچھ ایسی آگ لگی من میں جینے بھی نہ دے مرنے بھی نہ دے
چپ ہوں تو کلیجہ جلتا ہے بولوں تو تری رسوائی ہے
No comments:
Post a Comment