Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

پریم دھون

یوم پیدائش 13 جون 1923

سینے میں سلگتے ہیں ارماں آنکھوں میں اداسی چھائی ہے 
یہ آج تری دنیا سے ہمیں تقدیر کہاں لے آئی ہے
 
کچھ آنکھ میں آنسو باقی ہیں جو میرے غم کے ساتھی ہیں 
اب دل ہیں نہ دل کے ارماں ہیں بس میں ہوں مری تنہائی ہے 

نا تجھ سے گلہ کوئی ہم کو نا کوئی شکایت دنیا سے 
دو چار قدم جب منزل تھی قسمت نے ٹھوکر کھائی ہے
 
کچھ ایسی آگ لگی من میں جینے بھی نہ دے مرنے بھی نہ دے 
چپ ہوں تو کلیجہ جلتا ہے بولوں تو تری رسوائی ہے

پریم دھون

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...