Urdu Deccan

Sunday, June 5, 2022

ماجد صدیقی

یوم پیدائش 01 جون 1938

جذبوں کو زبان دے رہا ہوں
میں وقت کو دان دے رہا ہوں

موسم نے شجر پہ لکھ دیا کیا
ہر حرف پہ جان دے رہا ہوں

یوں ہے نم خاک بن کے جیسے
فصلوں کو اٹھان دے رہا ہوں

جو جو بھی خمیدہ سر ہیں ان کے
ہاتھوں میں کمان دے رہا ہوں

کیسی حد جبر ہے یہ جس پر
بے وقت اذان دے رہا ہوں

اوقات مری یہی ہے ماجدؔ
ہاری ہوئی لگان دے رہا ہوں

ماجد صدیقی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...