Urdu Deccan

Sunday, June 5, 2022

قنبر عارفی

یوم پیدائش 01 جون 1960

کیا مجھے لینا کسی کے نام سے 
کام رکھتا ہوں میں اپنے کام سے 

یعنی نظروں سے تری نظریں ملیں
جام ٹکرایا ہے یعنی جام سے 

تو نے پہلا خط جو لکھا تھا مجھے
باندھ کر میں لے گیا احرام سے 

عشق سچا ہے تو میرے ساتھ چل 
ڈر رہا ہے کس لیئے انجام سے 

آپ محوِگفتگو شاعر سے ہیں 
بیٹھیئے قبلہ زرا آرام سے 

ہجر جب اسکا حقیقت بن گیا 
پھر ازالہ کیا کریں اوہام سے 

اس نے آ کر ایک دم اک دم کیا 
دم نکل پاتا نہیں اس دام سے 

نسبتیں قنبر کو بھی غالب سے ہیں 
شاعری زندہ ہے جس بد نام سے 

قنبر عارفی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...