کیا مجھے لینا کسی کے نام سے
کام رکھتا ہوں میں اپنے کام سے
یعنی نظروں سے تری نظریں ملیں
جام ٹکرایا ہے یعنی جام سے
تو نے پہلا خط جو لکھا تھا مجھے
باندھ کر میں لے گیا احرام سے
عشق سچا ہے تو میرے ساتھ چل
ڈر رہا ہے کس لیئے انجام سے
آپ محوِگفتگو شاعر سے ہیں
بیٹھیئے قبلہ زرا آرام سے
ہجر جب اسکا حقیقت بن گیا
پھر ازالہ کیا کریں اوہام سے
اس نے آ کر ایک دم اک دم کیا
دم نکل پاتا نہیں اس دام سے
نسبتیں قنبر کو بھی غالب سے ہیں
شاعری زندہ ہے جس بد نام سے
No comments:
Post a Comment