Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

معین لہوری رمزی

یوم پیدائش 17 جون 1951

خاموش  نگاہوں میں بھی پیغام بہت ہیں
اور عشق و محبت  کے بھی اصنام  بہت ہیں

تم شہرِ وفا میں رہو نظریں بھی جھکائے
بک جائیں یہ دل شہر میں بے دام  بہت ہیں

ہم ہی نہیں اس شہر میں لاکھوں ہی پڑے ہیں
مردانِ وفا شہر میں گل فام بہت ہیں

ہم  عزت و ناموسِ  نساء رکھتے  ہیں دل میں
چلنا ہو اگر ساتھ تو دو گام بہت ہیں

الفت کی نظر متمعِ  عشاق بہت  ہے
اور عشق میں جو پھنس گئے بدنام بہت ہیں

دل جیت کے جو حد میں  رہے  مرد  وہی ہے
تو عزت و توقیر بھی انعام  بہت ہیں

مرزے کی کہانی میں ہوا جو بھی ہوا  تھا
صحباں کی محبت میں یہ دشنام بہت ہیں

ہو سچی محبت  تو ہیں دشمن بھی ہزاروں
رانجھے کے لئے کہدو کے اقدام  بہت ہیں

معین لہوری رمزی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...