Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

علیم اللہ حالی

یوم پیدائش 17 جون 1940

اس کا غم اپنی طلب چھین کے لے جائے گا
درد بن کر مری رگ رگ میں اتر آئے گا

ریگزاروں سے پرے کھینچ رہا ہے کوئی
جانے کس دشت میں دریا مجھے بھٹکائے گا

بھول جاؤں گا میں جب اپنی نواؤں کی کسک
اس کی آنکھوں میں لہو میرا اتر آئے گا

کوئی پتھر کا نشاں رکھ کے جدا ہوں ہم تم
جانے یہ پیڑ کس آندھی میں اکھڑ جائے گا

ساتھ ہو جا کہ امنڈتی ہوئی لہریں ہیں قریب
جب اتر جائے گا دریا تجھے تڑپائے گا

میں اسی موڑ پہ مل جاؤں گا حالی تجھ سے
تو جہاں بھیڑ میں گم ہو کے بچھڑ جائے گا

علیم اللہ حالی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...